روایتی طور پر گورنمنٹ اور گورننس ایک ہی معانی میں لئے جاتے ہیں۔ تاہم گورننس کی اصطلاح نئی اور پیچد ہ اصطلاح ہے۔ روایتی طور پر ہم تمام مسائل کو حکومت کے ساتھ جوڑتے ہیں اور زندگی کے مختلف شعبوں میں ناکامی کو حکومتوں کی ناکامی تصور کرتے ہیں۔ تاہم جدید دنیا میں حکومت طاقت کے ایک بہت بڑے نیٹ ورک کا ایک مرکزی کردار ہے جس کے پاس ختمی اختیارات نہیں ہیں اور یہ خود دیگر اداروں کے سات باہمی انحصار کے رشتے میں منسلک ہے۔یہی وجہ ہے کہ گورنمنٹ سے گورننس کی طرف ایک تبدیلی آئی ہوئی ہے۔
گورننس کے متعلق اکیڈیمک بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ جمہوریت میں حکومت اور سول سوسائٹی کے درمیان لکیر کے غیر واضح ہونے اور بین الاقوامی اداروں کے ملکی معاملات پر اثر انداز ہونے کی وجہ سے گورننس کے میدان میں پہلے ہی سے پیراڈائم شفٹ آچکا ہے. سٹاکر (2009) کے مطابق گورننس کا تعلق حکومت اور حکومت کے علاوہ دیگر خودمختار اداروں اور ایکٹرز کے آپس میں نیٹ ورکنگ اور باہمی انحصار سے ہے جو کہ انتظام، فیصلہ سازی اور اجتماعی کاموں کے حصول میں مصروف ہیں۔ اسی طرح بین الاوقوامی تنظیمیں مقامی گورننس میں بھی شامل ہیں۔.
گورننس کا بیانیہ یا فلسفہ چار طرح سے ہو سکتا ہے جن میں قدامت پسندی، فری مارکیٹ، ہیومنسٹک، انفرادی یا پراگریسیو اور اجتماعی بہبود کے فلسفے شامل ہیں. ان میں سے کوئی بھی فلسفہ حرف آخر نہیں. تاہم یہ بات اہم ہے کہ لوگوں کو کم از کم اس بات کا شعوری احساس ہو کہ گورننس کے متعلق ان کا حقیقت پسندانہ نظریہ کیا ہے۔.
گورننس کی ناکامی، بیڈ گورننس اور گڈ گورننس کی اصطلاحات بھی قابل غور ہیں اور یہ سوال بھی اہم ہے کہ ان اصطلاحات کو ناکام ریاست کی اصطلاح سے کس حد تک جوڑا جا سکتا ہے. اوفے (2015) کے مطابق ریاستیں اس وقت ناکام ہو جاتی ہیں جب وہ قانونی تشدد پر اپنا اختیار کھو بیٹھتے ہیں اور ان کے مقابلے میں اندرونی یا بیرونی طاقتیں زور پکڑ لیتے ہیں. دوسری طرف گورننس کی ناکامی اس وقت سامنے آتی ہے جب ریاست اپنے اداروں، معیشت، سیاست اور دیگر انتظامی امور میں سب پر حاوی نہیں رہ سکتی. روز ( 1979) کے مطابق یہ ایک ایسی صورتحال ہے جب مسائل کے حل کے لئے امداد باہمی کا فقدان ہو. اسکے علاوہ بہت ساری ریاستی پالیسیاں گلوبلائزیشن اور پرائیویٹائزیشن کے وجہ سے ریاستی دائرہ اختیار سے نکل رہی ہیں. اوفے لکھتا ہے
"نیو لبرل آئیڈیالوجی کے زیر تسلط ریاستوں نے خود کو اتنا ناکارہ بنا لیا ہے کہ گورننس کیپیسٹی کو بحال کرانے کے لئے عالمی ایجنسیوں کی ضرورت ناگزیر ہو جاتی ہے".
آج کل گڈ گورننس کے لئے اقوام متحدہ کا معیار مقرر ہے جس سے ریاستوں کی درجہ بندی ممکن ہے.
No comments:
Post a Comment