سیاست بنیادی طور پر نظریاتی سیاست ہے۔ سیاسی نظریہ زندگی کا ایک فلسفیانہ تصور ہے جو ہمیں بتاتا ہے کہ اجتماعی زندگی کے مسائل کس طرح حل ہوں اور ایک سیاسی اکائی جیسے ایک قومی یا کثیر الاقوامی ریاست کو کس طرح چلایا جائے۔ دنیا کے دو رائج بنیادی سیاسی نظریات پر پہلے پوسٹوں میں بات ہوئی ہے۔ پاکستان کی مثال لیں تو پاکستان
بین الاقوامی کیپٹلزم کے زیر اثر ہے اور یہاں معیشت اور گورننس کا نظام اس کے تابع ہے۔ تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ دوسری سیاسی نظریات کے لئے کوئی جگہ نہیں۔ مقامی حالت و ضروریات کو دیکھتے ہوئے کہیں کہیں مکس نظریات بھی ہو سکتے ہیں۔
پاپولزم کی مثال اس کے برعکس نیم حکیم سیاستدانوں کی ہے۔ پاپولسٹ دیکھتا ہے کہ لوگ کیا سوچتے ہیں اور وہی نعرے بلند کرتے ہیں جو اکثریت کی آواز ہوتے ہیں۔ پاپولسٹ نعرے اکثر الیکشن میں فائدہ مند بھی ہوتے ہیں۔
یہاں پر یہ بات ضروری ہے کہ پاپولزم تب کامیاب ہوتا ہے جب نظریاتی سیاست خلا چھوڑ دیتا ہے۔ جب لوگوں کو سمجھ ہی نہ ہو کہ اچھا برا کیا ہے تو وہ پاپولسٹ نعروں کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔
نظریاتی سیاست عوام کو ایک بہتر سیاسی عمل کی تربیت دیتا ہے۔ سیاسی عمل کی اصلاح صرف اور صرف سیاسی نظریات سے ممکن ہے۔
No comments:
Post a Comment