Pages

Powered By Blogger

Sunday, January 5, 2025

(7) سیاسی آ ئیڈیالزم بمقابلہ پراگمیٹزم

 (سیاست میں کسی نظرئے کی پرچار کو آئیڈیلزم کہہ سکتے ہیں جبکہ عملی سیاست کو جو اکثر کسی نظریے کا تابع نہیں ہوتا پراگمیٹزم کہہ سکتے ہیں۔

میرے خیال میں سیاست میں نظریہ اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ عملی سیاست۔ دونوں ایک دوسرے کے ضد نہیں ہیں۔
تاہم نظریوں میں بنیادی خرابی یہ ہوتی ہے کہ یہ اکثر انسان کو اندھا کر دیتی ہے اور عقائد کی جگہ لے لیتی ہے۔ جس کی وجہ سے سیاست تعصبات کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور سیاسی عمل اور اہداف (انسانی ترقی )کی بجائے نظریہ بذات خود ایک ہدف بن جاتا ہے۔ سیاست میں تشدد، نفرتیں اور لڑائی جھگڑے زیادہ تر نظریاتی وجوہات کی بنا پر ہوئے ہیں۔ نظریے فکری جمود کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس لئے سائنس کے فلاسفرز نظریوں کو غیر سائنسی سمجھتے ہیں۔لبرالزم، کمیونزم، نیشنلزم اور مذہبی سیاست کو اس نقطہ نظر سے دیکھنا بہت ضروری ہے۔
عملی سیاست جس میں نظریاتی عوامل کا زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا ایسا ہے جیسا کہ روح کے بغیر بدن۔ عملی سیاست کی مثال لبرل جمہوریت ہو سکتی ہے۔ اس میں سیاست کو ایک اعلی انسانی فکر اور قدر کی بجائے ایک پیشے کے طور پر لیا گیا ہے جس نے اکثریت کی فائدے کی بجائے انفرادی اور گروہی فائدوں اور مقابلوں کی شکل لے لی ہے۔ کرپشن، انفرادیت اور ذاتی مفادات ایسی سیاست کی پیداوار سمجھی جاتی ہیں۔
یہ ضروری ہے کی سیاست میں نظریے اور عملیت کا ایک بیلنس ہو۔ نظریات کو جمود کا شکار نہیں ہونا چاہیئے۔ اس کے علاوہ صرف عملی سیاست پر تکیہ کرنا بھی ٹھیک نہیں ہے۔

No comments:

Post a Comment

My Articles

Read and Comment
Powered By Blogger

Followers