Pages

Powered By Blogger

Sunday, January 5, 2025

(15) سیاست اور ریسرچ

 بڑھتی ہوئی آبادی، آبادی کے اندر مختلف طبقات اور سماجی ڈھانچے میں تبدیلی کے وجہ سے اب یہ ممکن نہیں رہا کہ ہم رائے عامہ کا تجزیہ روایتی معلومات کے ذریعے کر سکیں۔ایک یونین کونسل کی سطح پر بھی اب یہ ممکن نہیں رہا کہ یہ معلوم کیا جسکے کہ لوگوں کی سوچ کیا ہے اور اسی طرح ان کے مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل کے لئے متعلقہ سیاسی بیانیہ تشکیل دیا جا سکے۔ اس لئے سیاسی عمل میں تحقیق کی ضرورت اب شدت کے ساتھ محسوس کی جا رہی ہے۔

موجودہ دور میں ریسیرچ کے بغیر مارکٹ اور بزنس سے لیکر تعلیم، صحت اور دیگر شعبے نامکمل ہے۔ سیاست بھی اس عمل سے باہر نہیں۔ریسرچ کے ذریعے اب یہ کسی حد تک ممکن ہوا ہے کہ کروڑوں لوگوں میں سے پانچ ہزار کا نمائندہ سیمپل لے کے ایک پوری آبادی کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکتی ہے۔ گیلپ سروے اس کی ایک مثال ہے۔
سیاست میں ریسرچ کے بہت سے ٹولز ہیں جن میں رائے عامہ کا سروے اور فوکس گروپ ڈسکشن انتہائی آسان ہیں۔ مثال کے طور پر اگر ہمیں ایک یونیں کونسل کی سطح پر پتہ لگانا ہے کہ لوگ کن مسائل ، کنڈیڈیٹ یا خواہشات کو ووٹ دیں گے تو ہم سروے کر سکتے ہیں۔ سروے انتہائی آسان کام ہے۔ ووٹر لسٹوں میں سے ہر دس بندوں کو چھوڑ کر گیارویں بندے سے کچھ سوالات کر سکتے ہیں اور اس طرح سو یا دو سو لوگوں کے متعلق معلومات حاصل کرکے ہم ایک سیاسی بیانیہ تشکیل دے سکتے ہیں۔ اسی طرح کسی گاوں یا قصبے میں سے کچھ دو محلے چھوڑ کر تیسرے محلے کے ہر دسویں گھر میں لوگوں سے سوالات پوچھے جا سکتے ہیں۔اسی طرح کا عمل پارٹی کی اندر بھی کیا جا سکتا ہے ۔ مثال کے طور پر اگر دو یا دو سے زیادہ کنڈیڈیٹ میں سے کسی ایک کو ٹکٹ دینا ہو تو پارٹی کے اندر سروے کیا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا اور موبائل کے دور میں یہ سروے موبائل فون اور انٹرنیٹ کے ذریعے بھی کیا جا سکتا ہے۔
فوکس گروپ ڈسکشن میں ہم آبادی کے متناسب نمائندگی والے ایک گروپ جس میں پندرہ سے بیس افراد شامل ہوں کے ساتھ مختلف سوالات پر بحث مباحثہ کر سکتے ہیں اور سیاسی بیانیہ کو عوامی توقعات کے مطابق تشکیل دے سکتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment

My Articles

Read and Comment
Powered By Blogger

Followers