لیڈرشپ کا کوئی سائنسی نظریہ وجود نہیں رکھتا۔ لیڈرشپ کا مغربی تصور یہ ہے کہ ایک انسان دوسروں کی نسبت زیادہ امتیازی حقوق رکھتا ہے کیونکہ وہ مقاصد کی تشکیل کرسکتا ہے اور لوگوں میں تحریک پیدا کرنے کا باعث ہے۔ایسا انسان دوراندیش ہوتا ہے ، لوگوں پر اپنا اثر چھوڑتا ہے، ان کو متحد کر سکتا ہے اور معاشرے کے اندر تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے۔لیڈرشپ کی اس تعریف کی رو سے لیڈرشپ ایک عالمگیرمعنی رکھتا اور ہر جگہ لیڈرشپ یکساں ہے۔انسانی تاریخ میں پرانے زمانے سے لیڈرشپ کو ہیروازم کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔اس معنی میں لیڈر ایک سیلبرٹی تصور ہوتا ہے۔
لیڈرشپ کی اس تعریف میں کچھ مسائل ہیں۔سب سے بڑا مسسلہ یہ کہ لیڈرشپ کو کچھ بنیادی انسانی خصوصیات سے تعبیر کیا گیا ہے جو کہ ہر جگہ یکساں ہوں گی۔دنیا کے مختلف ثقافتوں پر تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مقامی ثقافت اور لیڈرشپ کا آپس میں گہرا تعلق ہے اور مختلف ثقافتوں میں لیڈرشپ کے تصورات مختلف ہیں۔مثال کے طور پر جرمینک اور نارڈک معاشرے لیڈرشپ کے لئے یہ بات ضروری سمجھتے ہیں کہ وہ کارکردگی پر فوکس رکھیں۔ اس کے برعکس مڈل ایسٹ اور کنفیوشش معاشرے لیڈرشپ سے توقع رکھتے ہیں وہ گروپ کی حفاظت کو ترجیح دیں گے۔پس لیڈرشپ کا تصور مقامی ثقافتوں اور حالات میں سمجھنا بہت ضروری ہے۔کسی ایک معاشرے کے لیڈڑشپ کے تصورکا اطلاق دوسرے معاشرےپر کرتے وقت احتیاط سے کام لینا چاہیے ۔ پشتون ثقافت میں لیڈرشپ کے لئے جمع کا صیغہ مستعمل ہے جس کو مشران کہتے ہیں۔
لیڈرشپ تصورات پر نظریات کی گہری چاپ ہے۔کمیونزم میں لیڈر اہلیت کی بنیاد پر آگے بڑھتے ہیں کیونکہ ووٹ کا تصور بہت محدود ہے اور وہ اشخاص جو نظریہ کو بہتر سمجھتے ہیں زیادہ بااثر ہوتے ہیں۔ سرمایہ دارانہ جمہوریت میں پاپولسٹ نظریات کوزیادہ دیکھا جاتا ہے کیونکہ سیاسی پارٹیوں نے ووٹ حاصل کرنے ہوتے ہیںَ۔
No comments:
Post a Comment