Pages

Powered By Blogger

Sunday, January 5, 2025

(13) شناختی بحران

 

شناخت کا مسله ایک نفسیاتی مسله ہے جب انسان کی ذات اس کے روزمرہ کاموں میں رکاوٹ کا باعث ہو او وہ خالی پن اور کسی بھی قسم کے تکلیف کا شکار ہو اور روزمرہ کے کاموں میں اس کی دلچسپی بہت کم ہو۔
شناخت ایک احساس بھی ہے اور ایک معاشرتی کردار بھی۔ انسانوں کے مختلف گروہوں کی اپنی شناخت ہے اور ان گروہوں کے اندر شناختی تقسیم موجود ہے۔ ایک پورا گروہ، اس کے اندر رہنے والے مختلف معاشرتی حیثیت کے لوگ اور انفرادی طور انسان شناختی بحران سے گزر سکتے ہیں۔ متحدہ ہندوستان کے اندر مسلمان ایلیٹ کا شناختی بحران پاکستان کی صورت میں نکلا کیونکہ مغل حکومت کی زوال کے بعد مسلمان ایلیٹ ہندو اکثریت میں سیاسی طور پر یتیم ہو گئے تھے اور ان کی حیثیت ختم ہو گئی تھی۔ اسی طرح کسی گروہ کے اندر اقلیتی گروہ شناخت کے مسائل سے دوچار رہتے ہیں کیونکہ اکثریت اقلیتوں کو برابر کے حقوق دینے میں ناکام رہتا ہے۔ مظلوم اور چھوٹے انسانی طبقات جیسے مذہبی اور لسانی اقلیتیں، معاشرے کے اندر غریب اور کم حیثیت کے لوگ، خواتیں، حواجہ سرا وغیرہ اور انفرادی طور پر معاشرے کے مختلف لوگ جیسے ذہین اور عالم لوگ شناخت کے بحران سے گزرتے ہیں۔
شناخت کی بنیاد پر سیاست جہاں ایک طرف اکثریت کے حقوق کی بات کرتا ہے تو دوسری طرف اقلیتوں کے استحصال کا باعث بھی بنتا ہے ایسی سیاست کا فوکس کسی گروہ کے اندر سب گروہوں کا شناختی بحران ہونا چاہیے ورنہ یہ سیاست معاشرے کے اندر وسیع تر بیگانگی کا سبب بن سکتا ہے۔
جو لوگ ایک خاص شناخت کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ان کو چاہیئے کہ اس بات کو سمجھیں کہ بہت سارے دوسرے انسان دیگر شناختوں کے متلاشی ہوں گے جو ان کے شناخت سے یکسر مختلف ہو سکتے ہیں۔
انسان ایک سے زائد شناختیں رکھ سکتا ہے۔ زندگی کے بہت سارے تجربات اور لمحات ہمیں مختلف شناختوں سے آشنا کرتے ہیں اور ہم یا تو شناختی بحران کا شکار ہوتے ہیں اور یا وہ شناخت اختیار کرتے ہیں جیسے شادی کرنا، ماں باپ بننا، کوئی پیشہ اختیار کرنا، جنسی، مذہبی، سیاسی اور مہاجرت کی وجہ سے ہونے والے تجربات وغیرہ۔
All reactions:
Muhammad Shuaib and Muhammad Ayaz

No comments:

Post a Comment

My Articles

Read and Comment
Powered By Blogger

Followers