دوسری جنگ عظیم کے بعد ستر اور اسّی کے دہائیوں میں بیوروکریٹک کنٹرول کے مدمقابل جمہوریت، سیاسی پاور شئرنگ اور مارکٹ لبرالائزیشن کے تصورات عام ہونے لگے جس نے گورننس کے عمل میں عوامی شمولیت کی راہیں کھول دیں۔گلوبلائزیشن نے مرکزی بیوروکریسی سے اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی میں اہم کردار ادا کیا۔
بہت ساری حکومتیں اصلاحات لانے کے لئے اختیارات نچلی سطح تک منتقل کرتے ہیں۔ایک مضبوط مرکزی حکومت کے فوائد سے انکار نہیں کیونکہ مضبوط مرکزی حکومت کنٹرول، یکساں پالیسی اور محدود وسائل کو صحیح جگہ استعمال کرسکتی ہے۔ تاہم مضبوط مرکزی حکومت مضبوط افسرشاہی کا ماڈل ہے جو کہ نوآبادیاتی نظام سے کنٹرول اور ڈیولپمنٹ کے فلسفے پر مبنی ہے۔اس کے برعکس اختیارات کی نچلی سطح تک منقلی کا تصور مقامی طور پر خو مختار حکومت کی طور پر ابھراہے۔
مرکزیت اور نچلی سطح پر اختیارا ت نظام کے اندر ایک تضاد کی شکل میں وجود رکھتے ہیں۔ نچلی سطح پر اختیارات بذات خود مرکزیت اور کنٹرول کے حامل ہو سکتے ہیں جبکہ بعض اوقات مرکزیت کے اندر اختیارات کا استعمال منصفانہ ہو سکتا ہے۔ پس جب ہم اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کی بات کرتے ہیں تو ہمارا مطلب یہ ہوتا ہے کہ مرکزیت اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے درمیان بیلنس قائم رکھا جا سکے۔ ایک سو فی صد مرکزگریز حکومت حقیقت میں ممکن بھی نہیں۔
نچلی سطح تک اختیارات کی منتقلی انتظامی، سیاسی،مالی اور معاشی نوعیت کے ہوسکتے ہے۔ انتظامی اختیارات میں بڑے سطح کے بیوروکریسی سے اختیارات مقامی بیوروکریسی کو دیے جاتے ہیں۔سیاسی اختیارات میں صوبائی اور مقامی حکومتوں کو پالیسی سازی کا اختیار دیناہے۔مالی اختیارات صوبائی اور مقامی حکومتوں کے مالی خود مختاری ہے۔معاشی اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی میں اوپن مارکیٹ، پرائیوٹائزیشزن،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور این جی اوز وغیرہ شامل ہیں۔
آخر میں یہ بات قابل غور ہے کہ نچلی سطح تک اختیارات کی منتقبلی کا مطلب اوپر سے نیچے نہیں۔ ایک گورننس نظام میں ریاست کے متوازی ادارے جیسے پرائیویٹ سیکٹر اور این جی بھی نچلی سطح تک اختیارات کی منتقلی کے زمرے میں آتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment