پاکستانی مڈل کلاس
ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستانی مڈل کلاس آبادی کا پچیس سے تیس فی صد تک ہے جس میں زیادہ تر لور مڈل کلاس شامل ہے۔آبادی کا ستر فی صد لور کلاس اور ایک فی صد اپر کلاس سے تعلق رکھتے ہیں۔
تاریخی طور پر پاکستانی مڈل کلاس انگریز دور میں بنناشروع ہو گیا جب چند خاندانوں نے انگریزوں کی نوکریا ں شروع کی اوران کے زیرِ سایہ سیاست میں حصہ لینے لگے۔پاکستان بننے کے بعد ان میں کاروباری طبقہ بھی شامل ہونا شروع ہوگیا۔ یہ لوگ زیادہ ترنظریاتی طور پر ریاستی نظریہ کے پرچار کے آلہ کا ر بننے لگے جن میں ان کا پسندید ہ کام بیوروکریسی کا حصہ بننا تھا۔ ایوب خان دور میں امیر طبقہ کو نوازنے کی کوششوں کے نتیجے میں مڈل کلاس نے سیاست میں حصہ لینا شروع کر دیا جس میں مزدور یونین، وکلاء اور استاتذہ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔یہی وہ دور تھا جب خواتین اور سول سوسایٹی تنظمیں بھی مڈل کلاس میں ایکٹیو ہونے لگے۔بھٹو دور میں لور مڈل کلاس اور مڈل مڈل کلاس بین الاقوامی سوشلٹ نظریات سے متاثر رہیں اسی دور میں لوگوں کومڈل ایسٹ میں روزگار کی وجہ سے مڈل کلاس کا حجم بڑھنے لگا ۔ضیاء دور میں مڈل کلاس کی اسلامایزشن اور ریڈکلایزشن کا کام شروع ہوا جس کے نتیجے میں مڈل کلاس نظریاتی تضادات کا شکار ہوا جس کا خمیازہ ہم آج بھی بھگت رہے ہیں۔مشرف دور میں بیرونی امداد کی وجہ سے مڈل کلاس مزید بڑھنے لگا۔
موجودہ پاکستانی مڈل کلاس زیادہ تر مذہبی ہے اور عرب اثرات کے زیرِ اثر ہے۔ ماضی کے مقابلے میں اس کلاس کی شعوری سطح کم ہے ۔ نیو لبرل اثرات کے نتیجے میں یہ کلاس پیسے کی طاقت پر اوپر جانے ، سیاسی طاقت حاصل کرنے اور اپر کلاس کی نقل میں پہلے سے زیادہ تیز ہے۔آبادی کی اکثریت یعنی لور کلاس کو اپنے لایف سٹایل سے متاثر کرنا اور اپر کلاس سے تعلقات قایم کرنا اس کلاس کا محبوب مشعلہ ہے۔تہذیبی ورثہ کی تباہی ، سیاست کی بربادی اور کرپشن میں یہ کلاس سب سے آگے ہے۔
SOURCE: Pakistan’s New Middle Class
Neo Pei En, Phedra, Amit Ranjan
15 December 202